ےحال کر کے وہ حال پوچھتے ہیں
صاحب وہ بھی کیا کمال کرتے ہیں
زنج ہو مصیبت کمر توڑ دیتے ہیں
بےخودی میں تیرا دیدار جمال کرتے ہیں
نہیں ہے ہاں، مجھ پر تیری نظر
دشمنوں پہ ایسی وبال کرتے ہیں
سنبل سہ گیا ہو تیرے جانے کے بعد
ان گنت لمحوں کا سوال کرتے ہیں
غم سے منسوب ہیں عیسی کی یادیں
بھری جوانی میں کیا ایسا حال کرتے ہیں