حال اپنا ہے جو اب۔ وہی برسوں پچھلا
Poet: muhammad faizan munghiz By: muhammad faizan munghiz, jhelumبعدمدت کہ مجھے تیرا خیال آیا ہے
اور یاد اتنی ہے کہ آنسو بھی بہے جاتے ہیں
اور حالت پہ میری اتنا زوال آیا ہے
اب مجھے روکو نہیں آنسو یہ کہے جاتے ہیں
ایک ان دیکھی جگہ دیکھی جہاں لوگ بہت
پر نہیں کوئی نہیں ایسا جو اپنا یارو
لوگ ایسے تھے جنہیں سوگ بہت روگ بہت
سب واں تنہا تھے نہیں کوئی بھی ملتا یارو
وہ وقت حال نہیں تھا۔ صدیوں پچھلا
حال اپنا ہے جو اب۔ وہی پرسوں پچھلا
وہی خواب ہیں آنسو ہیں وہی دھوکے ہیں
خواب جو سوچے ہیں پچھلے ہی تو سوچے ہیں
عشق بھی پچھلا محبت بھی پرانی جاناں
عمر بھر رہتی کہاں ساتھ جوانی جاناں
عشق مجنوں نے کیا تھا جو وہ اب خواب نہیں
بس کرو یار مجھے عشق کی اب تاب نہیں
More Love / Romantic Poetry






