حالات میں تناؤ ہے
اُتار و چڑھاؤ ہے
سمجھ نہیں پڑھتی
پڑھیں کس اوڑھ قدم
ثابت قدم بھی ہیں
خدشۂ لرزش بھی ہے
بھنور میں اپنی ناؤ ہے
اُتار و چڑھاؤ ہے
اُٹھتے ۔ تو اُٹھ کر حدوں کو چُھوتے
گرتے ۔ تو پستیوں میں جاگرتے
گردشِ حالات ہیں
حالات کا کھچاؤ ہے
اُتار و چڑھاؤ ہے
محبتوں کے دور میں
محبتوں کے شور میں
محبتوں پہ پڑھ رہی
حالات کی سرد برف اب
جو سرد کر رہی ہے اب
جذبۂ دل جذبات کو
صحرا کی گرم ریت سے
جلتے میرے قدم ہیں اب
صحرا میں اب پڑاؤ ہے
اُتار و چڑھاؤ ہے۔