حالِ دل کو ہم نے کر دیا باتوں باتوں میں بیاں
نا جانے کس گھڑی ہونگے دل اُس میں ہم عیاں
وہ کہتے ہیں یقین نہیں ہوتا تیری محبت ہم ھیں
دھڑکن سنی ہماری اُس نے خود کو پایا ھے وہاں
انتظار ہو گیا لمبا یوں جیسے صدیاں گزر جائیں
ہو کرم اِن نگاہوں کا اگر بن جائے حسین یہ سماں
آخر کب تک تم ہم کو یوں ستاتے رہوں گے ساقی
بنا کر جام پلا ایسا مجھے عاشق بولے سارا جہاں
کچھ تو بولو تیرا یوں چُپ رہنا دل پر وار کرتا ھے
آواز جو سُن لوں میں تیری مٹھاس ایسی اور کہاں