تصور میں بہاروں کا سماں ہے
مگر دل میں کہیں داغِ خزاں ہے
گئے موسم نظر میں چھا گئے پھر
پرانے خواب کا وہم و گماں ہے
ابھی شاداب ہیں آنکھیں لہو سے
ابھی دیوانگی کا امتحاں ہے
میرے اشعار پیغامِ وفا ہیں
حدیثِ دل محبت کی آزاں ہے
میسر ہی نہیں انساں یہاں پر
خدایا یہ تیرا کیسا جہاں ہے