حرف غلط کی طرح مٹآ دو مجھ کو
یہی بہتر ہے کہ بھلا دو مجھ کو
میں وہ گل نہیں ہوں تیرے دامن کا
اک راہ پر خار ہوں ہٹا دو مجھ کو
میں تمہیں سرد راتوں میں یاد آئوں گا
ابھی دن کی تپش میں جلا دو مجھ کو
کسی کاغذ پہ لکھ کے نام ایاز کبھی
اپنے ان ہاتھوں سے جلا دو مجھ کو
حرف غلط کی طرح مٹا دو مجھ کو
یہی بہتر ہے کہ بھلا دو مجھ کو