حرمت عشق تجھے داغ لگانے کا نہیں
بات بنتی نہ بنے بات سے جانے کا نہیں
یا خدا خیر کہ ہم دونوں انا والے ہیں
وہ بلانے کا نہیں اور میں جانے کا نہیں
وحشتی ہوں سو گریبان کو آ سکتا ہوں
مجھ سے ڈرنے کا مگر مجھ کو ڈرانے کا نہیں
بوڑھے اعصاب کہاں سہتے ہیں اولاد کا دکھ
میری تکلیف مری ماں کو بتانے کا نہیں
ہم تو اک ایسی زمیں پر ہیں جہاں لاشیں ہیں
تم نے جو نقشہ دیا تھا وہ خزانے کا نہیں
میں ازل تا بہ ابد اور ابد تا دائم
اس کا مطلب میں کسی ایک زمانے کا نہیں
درس یہ خاص ہمیں آل پیمبر سے ملا
سر کٹانے کا مگر سر کو جھکانے کا نہیں
میں ابوبکر و علی والا ہوں یونس تحسینؔ
مجھ کو ملا کے مسالک سے ملانے کا نہیں