Add Poetry

حسرتِ یار

Poet: صائم علی اکبر By: صائم علی اکبر , Karachi

روح سے روح ملا بیٹھا ہوں
خودبخودہی تجھے اپنابیٹھا ہوں

تیری دلچسپی کا کچھ اتا پتہ نہیں اور میں
دل سے دل کا راستہ بنا بیٹھا ہوں

سنا ہے دوستوں سے تیرے اونچے محل کے خواب کا
بس تبھی سے میں محلوں کے نقشے بناۓ بیٹھا ہوں

بہت سنا تھا آخر تجھے دیکھ بھی لیا
ایک کے بعد دوسری نظر دیکھنے کو بیتاب بیٹھا ہوں

چاہتاہوں کہ وہ اپنے لب سے کہیں "شان"
جوابً "ہاں جی کہیں" کہنے کو میں تیار بیٹھا ہوں

Rate it:
Views: 168
13 Sep, 2022
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets