حسرتِ یار
Poet: صائم علی اکبر By: صائم علی اکبر , Karachiروح سے روح ملا بیٹھا ہوں
خودبخودہی تجھے اپنابیٹھا ہوں
تیری دلچسپی کا کچھ اتا پتہ نہیں اور میں
دل سے دل کا راستہ بنا بیٹھا ہوں
سنا ہے دوستوں سے تیرے اونچے محل کے خواب کا
بس تبھی سے میں محلوں کے نقشے بناۓ بیٹھا ہوں
بہت سنا تھا آخر تجھے دیکھ بھی لیا
ایک کے بعد دوسری نظر دیکھنے کو بیتاب بیٹھا ہوں
چاہتاہوں کہ وہ اپنے لب سے کہیں "شان"
جوابً "ہاں جی کہیں" کہنے کو میں تیار بیٹھا ہوں
More Love / Romantic Poetry






