حسرتیں شور مچائیں تو غضب ہوتا ہے

Poet: Taj Rasul Tahir By: Taj Rasul Tahir, Islamabad

حسرتیں شور مچائیں تو غضب ہوتا ہے
راز _دل تم کو بتائیں تو غضب ہوتا ہے

آنکھ شیدائی ہے جلوے کی تمنائی ہے
تاب_جلوہ نہ بڑھائیں تو غضب ہوتا ہے

ہاتھ باندھے ہی کھڑے رہتے ہیں در پر ساکت
آپ گر بام سجائیں تو غضب ہوتا ہے

جلوے قدرت کی صناعی کے ہویدا ہیں بہت
آپ گر سامنے آئیں تو غضب ہوتا ہے

سب کو ہی بھاتی ہے کلیوں کے چٹخنےکی ادا
آپ گر ہونٹ ہلائیں تو غضب ہوتا ہے

نکہت_حسن کے چکر میں صبا گرداں ہے
آپ کی ہوں نہ عطائیں تو غضب ہوتا ہے

آپ ست سلسلہء_گفت کا من طالب ہے
آپ کے قرب میں آئیں تو غضب ہوتا ہے

تاج!کہنے کو میرا ساتھ تو دیں گے لیکن
پل میں دامن کو چھڑائیں تو غضب ہوتا ہے
 

Rate it:
Views: 697
29 May, 2017