حسن اور عشق کی برپا ہے قیامت لکھنا
میرے چہرے پہ نئی ایک شرارت لکھنا
جس کے کرنے سے ملے پیار کی دولت مجھ کو
تم مقدر میں مرے ایسی عبادت لکھنا
میں سناتی ہوں اندھیروں کو فقط دل سے کلام
شعر گوئی ہے مری آج بھی عادت لکھنا
اپنے کاندھوں پہ لئے پھرتے ہیں جو پیار کا بار
ایسے انسانوں کو کردار محبت لکھنا
وہ بھی لکھے گا کہیں پھر سے جفا کے قصے
تم بھی زرتاب خواہش کی حقیقت لکھنا
موت برحق ہے مگر عشوہ گری میں لوگو
عشق میں جان جو جائے تو سعادت لکھنا
ان کے اسرار و عمل کا ہے کہاں و فن جہاں
وشمہ ناقد کی طرح سب کی شناخت لکھنا