عشق خانہ خراب ہوتا ہے
حسن تو لاجواب ہوتا ہے
اس کو پڑھتی ہیں وقت کی آنکھیں
جس کا چہرہ کتاب ہوتا ہے
بن کے بہتا ہے آنکھ میں دریا
آدمی کا جو خواب ہوتا ہے
کوئی کھلتا ہے سرخ گلشن میں
کوئی کالا گلاب ہوتا ہے
تیرے آنے سے اب تو ہر جانب
موسموں پر شباب ہوتا ہے
اس میں بہتے ہیں درد کے موتی
آنکھ میں جو چناب ہوتا ہے
جس میں تصویر ہو تری وشمہ
خوبصورت وہ باب ہوتا ہے