دل کی دنیا لٹا کے بیٹھے ہیں
تیری راہیں سجا کے بیٹھے ہیں
کہاں تک طرز تغافل ہو گا
ہم بھی پلکیں بچھائے بیٹھے ہیں
ایک حاصل کی آرزو لے کر
اپنا سب کچھ گنوا کے بیٹھے ہیں
اک تیرے دست مسیحا کیلئے
زخم روح کے چھپا کے بیٹھے ہیں
اک نظر ان پہ بھی روا رکھو
پھول ہم بھی کھلا کے بیٹھے ہیں
صرف پروانے ہی نہیں گھائل
ہم بھی دامن جلا کے بیٹھے ہیں
سوچتے ہونگے پھول مستی میں
کس کے ہونٹوں پہ آ کے بیٹھے ہیں
حسن والے تیری ادا کی قسم
اپنی ہستی بھلا کے بیٹھے ہیں