حسن کو بے نقاب کرنا ہے

Poet: باسط ادیب By: باسط ادیب , Sadiqabad

حسن کو بے نقاب کرنا ہے
اس کا چہرہ گلاب کرنا ہے

اور اب چاہتے ہو کیا مجھ سے
کیا مجھے خواب خواب کرنا ہے

اپنے ہاتھوں سے اس چہرے کو
جب ملا، ماہ تاب کرنا ہے

جھیل میں پاؤں ڈال دو اپنے
ہم نے پانی شراب کرنا ہے

آج باسط کسی کی آنکھوں سے
اپنا جینا عذاب کرنا ہے

Rate it:
Views: 265
29 Dec, 2022