کھٹکے سے آنکھ کھلی
شاید دروازہ کھٹکا تھا
دروازہ کھولا تو
حسین چہرے کو منتظر پایا
اس کی شرمیلی نگاہیں
میرے وجود میں سما گئیں
بیتاب نگاہوں نے
مجھے بیتاب کر دیا
حسن کی چاہت سے
یہ پہلی ملاقات تھی
کسی نازک اندام سے
پیار کی بات ہوئی
اس کا پیار کچھ اس طرح
میرے وجود میں سمایا
وہ مجھ میں سما گئی
میں اس میں سما گیا