خوشبوں کا گلاب پیکر
تو حسن کے ہیں جناب پیکر
سرخی ہے رخسار کی انکے جیسے
آتش و سورج کی تاب پیکر
آنسوؤں کے حسین موتی
ہیں مثل شبنم آب پیکر
چہرے پہ گیسو ہیں الجھے ہوۓ سے
اندھیرے میں چاند کا جیسے شباب پیکر
حاضر ہیں دل و جان سے ہم مشعل
ہمارے لیے ہیں وہ عزت معآب پیکر