درد عشق بھی یارو اک حسین دیمک ہے رفتہ رفتہ بندے کو ایسے چاٹتی ہے کہ کچھ خبر نہیں ہوتی گردش ایام سے درد کے قیام سے وقت ک الاؤ میں سانس چلتی جاتی ہے جان جلتی جاتی ہے کچھ خبر نہیں ہوتی