یہ سر ، یہ لے، یہ مدھر ساز ہیں تمھارے لیے
حسین گیتوں کے انداز ہیں تمھارے لیے
تم اپنے حسن پہ مغرور کیوں نہیں ہوتے
کہ حسن پہ تو سبھی ناز ہیں تمھارے لیے
تمھارے پیار نے ہم کو بنا دیا شاعر
کہیں جو شعر تو اعزاز ہیں تمھارے لیے
گوارا ہو گی تمھاری کبھی نہ رسوائی
چھپائے دل میں سبھی راز ہیں تمھارے لیے
تمھارے سر کوئی الزام آ نہ جائے کہیں
یہ لب ہلانے سے ہم باز ہیں تمھارے لیے
یہ سر ، یہ لے ، یہ مدھر ساز ہیں تمھارے لیے
حسین گیتوں کے انداز ہیں تمھارے لیے