جاناں ! اتنا بھی تو
کسی کو ستایا نہیں کرتے
دوسروں کی باتوں میں آکر
اپنوں کا دکھایا نہیں کرتے
رکھ کر اپنے ہی ہاتھوں میں جام
پھر خود کو ترسایا نہیں کرتے
لکھ کر حال دل کاغذوں پے
پھر ُانہیں جلایا نہیں کرتے
کشتی میں بھٹنا ہیں تو پھر
ڈوبنے سے کبھی گھبرایا نہیں کرتے
چاند کر طرح چمکنا ہیں تو پھر
اندھروں سے دامن چھڑایا نہیں کرتے
شیشہ ہیں تو ٹوٹ جایئں گا تو پھر
کانچ ُاٹھاتے ہاتھوں پے زخم لگایا نہیں کرتے
دل کے رشتے تو کاچے دھاگیے کی مانند ہوتے ہیں
جاناں ! کاچے دھاگوں کو الجھایا نہیں کرتے
حسین ہیں تو غرور بھی ہو گا ُاس میں
اس لیے حسین لوگوں سے دوستی کیا نہیں کرتے