گلابی تیرے ہونٹ، نشیلی تیری آنکھیں
چہکتی تیری آواز، مہکتی تیری سانسیں
دیوانے کو تڑپاتی ہیں ہر لحظہ یہ
اور بہت ستاتی ہیں تیری حسین یادیں
پل پل تیرا ساتھ، میرے ساتھ جب ہوتا تھا
راتوں کرتے تھے ہم پیار بھری باتیں
تو اک پل بھی مجھ سے جدا نہ ہوتا تھا
یاد آتی ہیں مجھے ملن کی وہ سہانی راتیں
تجھ سے بچھڑ کے جی نہ پائے گا تیرا جاوید
لوٹ آ کہیں ٹوٹ نہ جائیں زندگی کی سانسیں