رسیلے ہونٹ، معصومانہ پیشانی، حسیں آنکھیں
کہ میں اک بار پھر رنگینیوں میں غرق ہو جاؤں
مری ہستی کو تیری نظر آغوش میں لے لے
ہمیشہ کے لیے اس دام میں محفوظ ہو جاؤں
ضیائے حسن سے ظلمتاتِِ دنیا میں نہ پھر آؤں
گزشتہ حسرتوں کے داغ میرے دل سے دُھل جائیں
میں آنے والے غم کی فکر سے آزاد ہو جاؤں
مرے ماضی و مستقبل سراسر محو ہو جائیں
مجھے وہ اک نظر، اک جاودانی سی نظر دے دے