مجھے بڑے حسیں خواب آتے ہیں
ان میں بڑے حسیں مہتاب آتے ہیں
پوچھا سپنوں میں کیوں جناب آتے ہیں
بولے تجھ سے چکانے حساب آتے ہیں
فلسفہ پیار کا ہمیں نا سمجھائیے جاناں
ہمیں محبت کے سبھی آداب آتے ہیں
جب عشق کے امتحاں میں بیٹھتے ہیں
ہر بار ہو کے ہم کامیاب آتے ہیں
جب سے ہوئی ہے الفت کسی سے
آنکھوں کو نظر اسی کے سراب آتے ہیں