حوصلہ بلند ہےاور ہاتھ میں قلم رکھتےہیں
سرعام حق بات کہنے کا دم رکھتے ہیں
میرےمولا نے محبت بھرا دل بخشا ہے
اپنی آنکھوں میں حیا وشرم رکھتےہیں
دنیا کےسامنے انہیں کریدنے کی عادت نہیں
ورنہ سینے میں بےشمار زخم رکھتے ہیں
اکیلےمیں تو بڑا پیار جتاتے ہیں وہ
مگر محفل میں نا میرا بھرم رکھتے ہیں
وہی دوست اصغر کا تمسخر اڑاتے ہیں
جنہیں ہم دل و نظر میں محترم رکھتےہیں