حق میری محبت کا ادا کیوں نہیں ہوتا
میں غم سے اور غم مجھ سے جدا کیوں نہیں ہوتا
مسجد میں مندر میں اور سجود میں بھی کہیں
لوگ پوچھتے ہیں اب خدا کیوں نہیں ہوتا
جب میں دیکھتا ہوں خواب دو پنچھیوں کے میل کا
ہر خواب میرا ویسا ایفا کیوں نہیں ہوتا
میں نے تو کہا تھا کہ ٹوٹ کر چاہوں گا تمہیں
مقدر میرا ناجانے اب تجھ سا کیوں نہیں ہوتا
وقاؔص لکھ کے بیوفا پھر دغا باز کہلاۓ
اوروں کا دیا دغا،دغا کیوں نہیں ہوتا