Add Poetry

حقیقت سے کبھی آنکھیں چرا کر کچھ نہیں ملتا

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: ندا چودھری, Karachi

حقیقت سے کبھی آنکھیں چرا کر کچھ نہیں ملتا
خیالوں میں کوئی دنیا بسا کر کچھ نہیں ملتا

نہ پوچھو دوستو مجھ سے محبت کا مری حاصل
کہ راہِ عشق میں سب کچھ لٹا کر کچھ نہیں ملتا

وہ رستہ چھوڑ دیتے ہیں جہاں معدوم ہو منزل
کہ یونہی گرد راہوں میں اڑا کر کچھ نہیں ملتا

کبھی نہ وقت سے پہلے شجر پہ پھیکنا پتھر
کہ شاخوں سے ثمر کچے گرا کر کچھ نہیں ملتا

جو عالی ظرف دشمن ہو اسی سے دشمنی رکھنا
کسی کم ظرف کو نیچا دکھا کر کچھ نہیں ملتا

Rate it:
Views: 80
18 Feb, 2025
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا؟
یہ اِضطراب، یہ شوقِ دَوام کس کا تھا؟
جو بے نَقاب ہوا خواب میں، بتایا نہیں،
یہ حُسن، یہ نگہِ خوش کَلام کس کا تھا؟
سَکوتِ شَب میں جو دِل کو جَلا گیا آخر،
چَراغ کون تھا، شُعلۂ خام کس کا تھا؟
تُمہارے بعد جو تَنہائی کا سَفر گُزرا،
ہر ایک موڑ پہ سایہ، سَلام کس کا تھا؟
جو لَب ہِلے نہ کبھی، اَشک بَن کے بَہتا رہا،
وہ غَم تُمہارا تھا یا میرا نام کس کا تھا؟
جو زَخم دے کے بھی چُپ تھا، وہ شَخص کیسا تھا؟
نہ پُوچھ مجھ سے، وُہی اِنتقام کس کا تھا؟
دھُواں تھا دِل میں، مَگر روشنی سی باقی تھی،
جَلا جو خواب، وُہی احتشام کس کا تھا؟
جو زِندگی کو بِکھرنے سے روک لیتا تھا،
وہ حَرف، وہ دُعا، وہ کَلام کس کا تھا؟
سُنے بغیر جو خاموش ہو گیا مظہرؔ،
وہ آخری سا دِل آشوب جام کس کا تھا؟
نَظر میں عَکس رہا، دِل میں چُپ سا طُوفاں تھا،
یہ بے قَراری، یہ وَجد و قیام کس کا تھا؟
جو دَستِ غیر سے خط بھی ملا تو حَیرت تھی،
بِکھرتے حَرف میں وہ اِحترام کس کا تھا؟
کہیں سے آئی صَدا، اور سَب لَرز سے گئے،
یہ کَیف، یہ اَثر، یہ پَیام کس کا تھا؟
تُمہیں جو کہتے ہیں مظہرؔ وَفا سے دُور ہوا،
بَتاؤ ان کو، وُہی تو غُلام کس کا تھا؟
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets