حقیقت سے کبھی آنکھیں چرا کر کچھ نہیں ملتا

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: ندا چودھری, Karachi

حقیقت سے کبھی آنکھیں چرا کر کچھ نہیں ملتا
خیالوں میں کوئی دنیا بسا کر کچھ نہیں ملتا

نہ پوچھو دوستو مجھ سے محبت کا مری حاصل
کہ راہِ عشق میں سب کچھ لٹا کر کچھ نہیں ملتا

وہ رستہ چھوڑ دیتے ہیں جہاں معدوم ہو منزل
کہ یونہی گرد راہوں میں اڑا کر کچھ نہیں ملتا

کبھی نہ وقت سے پہلے شجر پہ پھیکنا پتھر
کہ شاخوں سے ثمر کچے گرا کر کچھ نہیں ملتا

جو عالی ظرف دشمن ہو اسی سے دشمنی رکھنا
کسی کم ظرف کو نیچا دکھا کر کچھ نہیں ملتا

Rate it:
Views: 123
18 Feb, 2025