حقیقت ہے یا بس فسانہ محبّت
پتنگے کا خود کو جلانا محبّت
جو تعریفِ فرہاد شیریں سے پوچھی
تو بولی ہے وہ بس دوانہ، محبّت
محبّت کا رب سے جو تم کو ہے دعوی
بتاؤ ہے کیا سود کھانا محبّت؟
فدا کربلا میں کی شبّیر نے جاں
فقط کیا ہے آنسو بہانا محبّت؟
دلوں سے ہیں ہوتے محبّت کے سودے
کسی کو نہیں آزمانا محبت
محبّت ہے کرنی تو کھل کر کرو نا
نہیں ہم سے نظریں چرانا محبّت
کیا لوٹنے کا جو وعدہ ہے رب سے
بشر! اس کو ہے بھول جانا محبّت؟
ثباؔت الفت اک پاک جذبے کا ہے نام
سمجھ نہ سکے گا زمانہ محبّت