یہ ہر لیلیٰ کا دیوانہ نہیں ہے
یہ ہر شمع کا پروانہ نہیں ہے
مجھے تو ہے فقط اِس بات کا غم
مجھے تم نے بھی پہچانا نہیں ہے
مرے جذبات سے تم بے خبر ہو
مری چاہت کو سچ جانا نہیں ہے
مجھے ڈر ہے کہیں تم نے بھی شاید
مجھے اپنا کبھی مانا نہیں ہے
مری غلطی پہ میرا سر ہے حاضر
کہ ناداں ہے یہ فرزانہ نہیں ہے
تری چاہت میں لیکن یہ میرا دل
فقط کہنے کو دیوانہ نہیں ہے
مری تم بات پہ کرلو بھروسہ
تمھارا ہے یہ بیگانہ نہیں ہے
بتایا حالِ دل فیصلؔ نے کھل کر
حقیقت ہے یہ افسانہ نہیں ہے