اُس نے پوچھی ہے مجھ سے اپنے حُسن کی تعریف
غزل کی صورت مجھے اس کا جواب لکھنا ہے
مجھے لکھنا ہے اسکی آنکھ کو گہرا ساگر
اس کے چہرے کو کِھلتا گلاب لکھنا ہے
مجھے لکھنا ہے اسکے گالوں کو نکھرے بادل
اس کے ماتھے کو دمکتا ماہتاب لکھنا ہے
اس کی بالی کو لکھنا ہے حور کا جُھولا
اس کی بندیا کو روشن آفتاب لکھنا ہے
مجھے لکھنا ہے اسکے ہونٹوں کو ثمرءجنت
پلکوں کو دو جہاں کا حجاب لکھنا ہے
اس کی ذولفوں کو لکھنا ہے مخملی چادر
اس کی آواز کو سُریلا رُباب لکھنا ہے
کرنیں سورج کی لکھنا ہے اسکی مہندی کو
اس کی ہتھیلی پہ ہونٹوں سے آداب لکھنا ہے
اس کی چال کو لکھنا ہے گھڑی کی ٹِک ٹِک
اور ہر ٹِک ٹِک پہ حالِ دلِ بیتاب لکھنا ہے
مجھے کرنا ہے ذکر چاند اور گرہن کابھی
وہ جو اوڑھتی ہے اسکا نقاب لکھنا ہے
اس کی قربت کو لکھنا ہے بہار کا موسم
اس کے لمس کو قیامت کا باب لکھنا ہے
اس کے لہجے کو لکھنا ہے مارچ کی ہَوا
ہر انداز کو شاعر کا خواب لکھنا ہے
بِنا اس کے کیا لکھیں حالِ دل حاوی
اپنی حسرتوں کو ماہی بے آب لکھنا ہے