حیا سے تو نے جھکائیں جو دلنشیں آنکھیں
دیوانہ مجھ کو بنابے لگیں حسیں آنکھیں
ترے بدن کی بلاتی ہے عنبریں خوشبو
تری لگن ہے مجھے ، تیرے پیار کی آرزو
ترس رہا ہوں میں ہونٹوں کے جام پینے کو
یہ تیری آنکھوں میں کاجل ہے یا حسیں جادو
سحر لٹاتی ہیں تیری یہ سرمگیں آنکھیں
دیوانہ مجھ کو بنانے لگیں حسیں آنکھیں
کھلی کھلی سی جو زلفیں ہوا میں لہرائیں
لگا یوں مست گھٹائیں فلک پہ ہوں چھائیں
تمھارے آنے سے دل میں گلاب کھلنے لگے
اداس روح میں کلیاں وفا کی مسکائیں
ترنگ جاگی اٹھیں جو یہ نازنیں آنکھیں
دیوانہ مجھ کو بنانے لگیں حسیں آنکھیں
حیا سے تو نے جھکائیں جو دلنشیں آنکھیں
دیوانہ مجھ کو بنانے لگیں حسیں آنکھیں
نوٹ: وادی ء کاغان جاتے ہوئے رات کے وقت دوران سفر اس نغمے کی آمد
ہوئی جسے اسی وقت موبائل میں لکھ کر محفوظ کر لیا اور اب واپسی
پر اسے سب دوستوں اور پڑھنے والوں کی نذر کر رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔زاہد