حیا سے تو نے جھکائیں جو دلنشیں آنکھیں (گیت)
Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore,Pakistanحیا سے تو نے جھکائیں جو دلنشیں آنکھیں
دیوانہ مجھ کو بنابے لگیں حسیں آنکھیں
ترے بدن کی بلاتی ہے عنبریں خوشبو
تری لگن ہے مجھے ، تیرے پیار کی آرزو
ترس رہا ہوں میں ہونٹوں کے جام پینے کو
یہ تیری آنکھوں میں کاجل ہے یا حسیں جادو
سحر لٹاتی ہیں تیری یہ سرمگیں آنکھیں
دیوانہ مجھ کو بنانے لگیں حسیں آنکھیں
کھلی کھلی سی جو زلفیں ہوا میں لہرائیں
لگا یوں مست گھٹائیں فلک پہ ہوں چھائیں
تمھارے آنے سے دل میں گلاب کھلنے لگے
اداس روح میں کلیاں وفا کی مسکائیں
ترنگ جاگی اٹھیں جو یہ نازنیں آنکھیں
دیوانہ مجھ کو بنانے لگیں حسیں آنکھیں
حیا سے تو نے جھکائیں جو دلنشیں آنکھیں
دیوانہ مجھ کو بنانے لگیں حسیں آنکھیں
نوٹ: وادی ء کاغان جاتے ہوئے رات کے وقت دوران سفر اس نغمے کی آمد
ہوئی جسے اسی وقت موبائل میں لکھ کر محفوظ کر لیا اور اب واپسی
پر اسے سب دوستوں اور پڑھنے والوں کی نذر کر رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔زاہد
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






