وہ شام عجیب تھی خالی ہاتھ
وہران سی اداس سی بے رنگ وبو
وحشت بھری نہ پاس نہ دور
جیسے کوئی آگ اور جیسے ہو کوئی کوئلہ
گرم ہو تو ہاتھ جلائے ٹھنڈا ہو تو کرے سیاہ
الجھی ہوئی بے روح جسم سی شام
جیسے کوئی زلف پریشان
مغرور مگر جیسے حسن نادان
رات کی سیاہی میں ڈوبتی ہوئی شام
نہ ہی کوئی نام نہ ہی کوئی عنوان
بس عجیب سی خالی ہاتھ اداس سی ایک شام