تم زخم بھی دیتے ہو، مسیحا بھی کہلاتے
ہم چپ ہی رہے، تم نے تماشا بھی بناتے
وہ وقت کہ جو بیتا، وہ چپ چاپ گزرا ہے
دل پر جو گزرتی ہے، زمانہ نہ بتاتے
اک نور تھا آنکھوں میں، وہ بجھ سا گیا کیسا
تم آ کے کبھی اپنا تقاضا بھی جتاتے
ہم نے تو وفا کی تھی، تم نے تو جفا بخشی
پھر نام محبت کا، تم ہی تو چراتے
خود اپنے ہی سائے سے خفا ہم بھی ہوئے ہیں
تم لوگ نہ یوں دل کا حوالہ بھی دلاتے
روخشان کے اشکوں کو ہوا تک نے نہ چھوا
تم لوگ مگر آ کے دلاسہ بھی دلاتے