اپنی یہ چاہتیں اپنی یہ قربتیں سونپ دو مجھ کو
اور کچھ نہیں اپنے دن ساری راتیں سونپ دو مجھ کو
چلو آج کرتے ہیں مل کے سودا یہ محبت کا
سارے خواب حوالے تیرے فقظ آنکھوں کی راحتیں سونپ دو مجھ کو
میرے ماضی کا لمحہ یہ لمحہ تم لے لو مجھ سے
فقط تیرے ساتہ گزری ہییں جو ساعتیں وہ سونپ دو مجھ کو
اے میرے رفیق میں نے اپنے احوال سے تجھےانجان کبھی نہیں رکھا
تم بھی تو وہ آن کہی وہ ادھوری باتیں سونپ دو مجھ کو
جس کلی کے کھلنے کے منتظر رہے ہم عمر بھر ضمیر
آج ابھری ہے آس میں جو نزاکتیں سونپ دو مجھ کو