خاموش محبت
Poet: واجد نبی By: Wajid Nabi, Karachiوہ اِجازَت دے تو میں کیا کر نہیں سکتا
كے اسکو دیکھ کر آخر میں کیوں نہیں تھکتا
میں جس کو چاہتا ہوں وہ جاویدان ہے واجد
میں جس کا نام لکھ دوں تو مٹا نہیں سکتا
کچھ زخم دِل میں ہیں کچھ باتیں ہیں جاناں
گر کوئی پوچھ بھی لے تو میں بتا نہیں سکتا
ہے نورِ جہاں وہ میرے ظالم دِل کی
كے اسکو بھولنا چاہوں تو بھلا نہیں سکتا
خلد میں اسکو پانے کا منتظر ہوں میں
گناہ کر كے تو میں اس کو پا نہیں سکتا
گمان میں ہے زندہ وہ محرمِ نازک
وہ خواب ہے میرا جسے میں پا نہیں سکتا
مجھ کو یاد آتا ہے اس کا دیکھنا اکثر
اسکا عکس چاہوں بھی تو مٹا نہیں سکتا
مجھے دڈر ہے اسکے دِل میں کوئی اور ہو شاید
کچھ بتانا بھی چاہوں تو بتا نہیں سکتا
یہ دِل جو کھڑا ہے درمیان میں ہمارے
میں اسی ہٹانا بھی چاہوں تو ہٹا نہیں سکتا
اچھی طرح میں ہوں انجام عشق سے واقف
مگر یہ دِل میرا دڈر كے پیچھے نہیں ہٹ ٹا
میں رات بھر اس کا منتظر رہتا ہوں
ابھی وہ نیند میں ہے اسے جگا نہیں سکتا
میں ہر گھڑی اسکو سوچتا رہتا ہوں واجد
اس سے محبت ہے مگر اسے بتلا نہیں سکتا
آج کل اِس شہر میں کسی پر اعتبار نہیں ہوتا
اعتبار اٹھ جائے تو اعتبار آ بھی نہیں سکتا
وہ کسی اور کی ہے یہ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے
کچھ کرنا بھی چاہوں تو کر نہیں سکتا
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






