سمندر کی طرح گہرا تو
لہروں کی طرح بے تاب تو
مجھے بھی خود میں رواں کر لے
بہنے کو میں بھی تیار ہوں
نہ ہو کوئی کنارہ نہ اختتام ہو
اتر جائے تو مجھ میں
اور میں تجھ میں تمام ہوں
میرے اندر کے شور کو تو خاموش کر دے
تیرے طوفان کو میں سمیٹ لوں
میرے چین کا تو سبب ہو
تیری راحت کا میں سامان ہوں