ہم تم دونوں
اک مدت کے بعد ملے تو
رُخ پہ فرقت کے لمحوں کی گرد جمی ہے
یاد تو ہو گا
اک دوجے سے برھم ہو کر
نئے سہارے ڈھونڈ رہے تھے
سپنوں کی اک ناؤ تھی بس
اور کنارے ڈھونڈ رہے تھے
ناداں تھے ناں۔۔۔۔ نادانستہ
اپنے ہاتھ میں خنجر لے کر
اپنے دل پر وار کیا تھا
اپنا دامن تار کیا تھا
کتنے خوش تھے وقت کے ہاتھوں لُٹ جانے پر
لیکن۔۔۔۔ مدت بعد ملے تو
اپنا راز چھپا کر دونوں، دل کو قُفل لگا کر دونوں
گُم صم ، گُم صُم ،چُپ بیٹھے ہیں
لیکن آنسو چھلک چھلک کر
راز دلوں کا کھول رہے ہیں
خاموشی میں بول رہے ہیں