ملے تو ایسے کہ جیسے بڑی محبت ہے
خدا کا نام لو کوئی بھی یہ حماقت ہے
مجھے پتا ہے کہ انجام عشق کیا ہوگا
تمہاری پہلی محبت مری شرافت ہے
جڑی ہوئی ہے معیشت سے خوئے دل داری
نکے کا عشق ہے دو پیسے کی کرامت ہے
یہ کہہ کے اس نے مجھے غصے میں ڈال دیا
ملاؤ ہاتھ اگر واقعی سعادت ہے
گلے لگا کے تو ملتا ہے جب بھی ملتا ہے
چلو یہی سہی منہ دیکھے یہ ملامت ہے
ہماری چھوٹی سی اک بات ٹال دی وشمہ
چلو چلو بڑے آئے بڑی ندامت ہے