خدا کی مہر بانی ہوگئی ہے
محبت کی کہانی ہوگئی ہے
تھی بے معنی یہ سہانی زندگانی
ذرا دیکھے سہانی ہوگئی ہے
نظر آیا ہے پھر مہتابؔ کوئی
طبیعت شادمانی ہوگئی ہے
بھلا اب کیا جچوں اپنی نظر میں
نظر اپنی پرانی ہوگئ ہے
تم اپنے روپ سے خود آئنہ ہو
تمہار ی تو جوانی ہوگئی ہے
یہ ساری قربتیں رسمی ہیں یعنی
دلوں کی بدگمانی ہوگئی ہے
پکارا عشق نے جا ڈھونڈ وشمہ
یہ دنیا اب پرانی ہوگئی ہے