تمہیں سب یاد تو ہو گا
کہ کیسے
تم نے میرے خشت صورت
دل پہ اے جاناں
اپنے پیار کی بوندیں
بڑی مدت گرائیں تھیں
تو تب کہیں جا کر
میرے دل میں تیرے نام کا
رخنہ ہوا پیدا
اور پھر وہ بڑھ کے یوں پھیلا
کہ تم اس میں سما جاؤ
مجھے اپنا بنا جاؤ
تمہیں سب یاد تو ہو گا
کہ کیسے مجھ سے اپنی
“الجھنیں“
تم Share کرتی تھی
کیسے میری چھوٹی چھوٹی
کامیابیوں کیلئیے
تم prayer کرتی تھی
تمہیں سب یاد تو ہو گا
اگر وہ یاد ہے سب کچھ
تو پھر یہ بے رخی کیسی ؟
اگر تم بھول چکی ہو تو
خدارا یاد کر لو نا