جتنے لکھے خط تجھے افسانے بن گئے
جو نہ لکھ سکا تجھے وہ ترانے بن گئے
چاہا ہے میں نے تجھے ایک زمانے سے
جتنے بھنور تھے زندگی میں زمانے بن گئے
جس کو چاہا میں نے وہ انجان بن گئے
رفتہ رفتہ چاہنے والے سبھی بیگانے بن گئے
میں نے جو کہا تیرے پیار میں کہا
میرے بول آج میرے غم کے ٹھکانے بن گئے
لکھتا رہا تیرے بول اپنی شاعری میں شاکر
میتھے بول تیرے صنم تیرے گانے بن گئے