خوف آتا ہے ہر اِک کو دیکھ کہ
جانے کس کی جان خطرے میں ہے
مجھے اُس گھر کی کوئی فکر نہیں
جس کی عزّت و آن خطرے میں ہے
تُو ذرا محتاط ہو کے رہیو
آگہی سے دھیان خطرے میں ہے
کوئی مانے یا نہیں مانے مگر
آسماں سے جہان خطرے میں ہے
شورشِ فرقت کی وہ دھوم ہے کہ
وصل کا امکان خطرے میں ہے