اک خلش اب بھی بے چین کرتی ہے مجھے
سن کے میرے مرنے کی خبر رویا کیوں تھا
تھا اگر مجھ سے اتنا ہی پیار اسے
پا کے مجھے اس نے کھویا کیوں تھا
سیراب نہ کر سکا جسے حسن کی اداؤں سے
وہ محبت کا بیچ اس نے بویا کیوں تھا
تھا اگر اتنا ہی بدنامی کا ڈر اسے قیصر
رکھ کے میری بانہوں پہ سر سویا کیوں تھا