میں اک دن
اکیلا بیٹھا تھا
اُس کی سوچوں میں
اُس کے خیالوں میں
کھویا کھویا سا
گُم سُم سا
بیٹھا سوچ رہا تھا
کہ
وہ مجھے صرف
خوابوں میں
خیالوں میں
ہی ملے گا کیا
یا کبھی
حقیقت میں بھی
کہ
میں نے اُسے
اپنی طرف
آتے دیکھا
آتے ہی اُس نے
گلے لگایا
مجھ کو
دل مرا
خوشی سے
پھولا نہ سمایا
کہ
اچانک
اک ہلکی سی
آہٹ ہوئی
اور
میری آنکھ کھل گئی