نہ وجود کی خبر ہے نہ تصور اسکا کوئی
دل سجا بیٹھا ہے خواب انوکھا کوئی
بن دیکھے بن ملے ہے سحر اسکا
دل میں بھی کیا وجود رکھتا ہے کوئی
ہر بات سے جھلکتا ہے اثر اسکا
میرے لفظوں جیسے بسا ہے کوئی
آنکھوں کی چمک ہر راز بتا دیتی ہے
میری ہمراز ہے یا کھلی کتاب کوئی
میرا وجود تو میرے بس میں ہے عابد
پر میری روح پہ تسلط رکھتا ہے کوئی