خواب لیئے پھرتے ہیں
Poet: Bilal Muard Warsi By: Bilal Murad Warsi, Karachiآنکھوں میں غزالی رباب لئے پھرتے ہیں
بہکانے کو شوخی شباب لئے پھرتے ہیں
پیاسا رکھے یا جی بھر کر سیراب کردے
دل والے تو دل میں کئی خواب لئے پھرتے ہیں
کسی روز جو اچانک ملاقات ہو ان سے
اپنے ہاتھ میں ہمیشہ اک گلاب لئے پھرتے ہیں
دوستی کیسے کریں نہ بھروسہ ہے نہ بھرم
ستمگر چہروں پر کئی نقاب لئے پھرتے ہیں
منا لیں گے ملو گے تو دلیلیں تمہیں دے کر
ہم زمانے کے سب ہی نصاب لئے پھرتے ہیں
چاہتیں آسانیوں سے کب ملا کرتی ہیں
شب و روز سینے میں نئے عذاب لئے پھرتے ہیں
خاصہ مجھ کو وراثت میں یہ ملا ہے بلال
فقیری میں بھی شاہی آب و تاب لئے پھرتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






