خواب کو پانی بنا کر لے گیا یے کیا کروں
وہ میری نیندیں اُڑا کر لے گیا یے کیا کروں
وہ جو میٹھی نیند کی مانند آیا تھا کبھی
میرے سپنے ہی چُرا کر لے گیا ہے کیا کروں
بہتے اشکوں کو تو پلو چاہئے تھا پیار کا
وہ تو دامن بھی چھڑا کر لے گیا یے کیا کروں
میرے سارے خط جلا کر راکھ اُس نے کر دیئے
اپنی تحریریں اٹھا کر لے گیا یے کیا کروں
اب عیاں ہونے لگے ہیں بے کلی کے دائرے
رنگ چہرے کے چرا کر لے گیا یے کیا کروں