خوابوں میں جو کھویا تھا قمر ڈھونڈ رہے ہیں
اور رات کے اس پچھلے پہرڈھونڈ رہے ہیں
اک بار توروٹھے ہوئے خالق کو منا لیں
بیکار دعاؤں میں اثر ڈھونڈ ر ہے ہیں
سورج تری یادوں کا جو اترا ہے زمیں پر
ہم پھر سے سرِ راہ شجر ڈھونڈ رہے ہیں
سن کر یہاں بیتاب ستاروں کی کہانی
"ہم شام کے منظر میں سحر ڈھونڈ رہے ہیں"
بیٹھے ہیں یہ خاموش ، سمندر کو نگل کر
وشمہ جی سرابوں میں گہر ڈھونڈ رہے ہیں