خوابید پرندوں کے نشاں ڈھونڈ رہا ہوں

Poet: syed aqeel shah By: syed aqeel shah, sargodha

خوابید پرندوں کے نشاں ڈھونڈ رہا ہوں
مدت سے میں اک حرفِ خزاں ڈھونڈ رہا ہوں

اب تُو ہے نہ بستی ہے نہ رستہ نہ مسافر
جلتے ہوئے خوابوں کا دُھواں ڈھونڈ رہا ہوں

کیا چیز ہے دل بھی کہ میں صحرا کے سفر میں
سر سبز درختوں کے نشاں ڈھونڈ رہا ہوں

اک عمر گزاری ہے تو قدموں کے نشاں سے
خوابوں کے شکستہ سے مکاں ڈھونڈ رہا ہوں

لفظوں سے کوئی عکس تراشا ہے تو پھر اب
لمحوں کی تجارت میں زیاں ڈھونڈ رہا ہوں

کچھ اور سفر میں مرے آگے سر ِخواہش
اے دوست تجھے اب میں کہاں ڈھونڈ رہا ہوں

اے عمر سیاہ بخت ذرا ٹھہرا کہ اب میں
گُم گشتہ حقیقت کے گماں ڈھونڈ رہا ہوں
 

Rate it:
Views: 646
25 Feb, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL