خواہش
Poet: Rukhsana Kausar By: Rukhsana Kausar, Jalal Pur Jattan, Gujratمیری بے تاب سی خواہش
تو ہواک نور مجسم میری ذات کی تاریکی کا
میں تیری بانہوں میں سمٹی رہوں سدا
میری زلفوں کی اسیر ی
یو ں بے چین کر جائے تجھے
جیسے نرم پھولوں کی پتیوں پہ
شبنم سدا بے چین رہتی ہے
اک ایسی بے چین خواہش کی طرح
میں تیرے سینے سے لپٹی رہوں سدا
تجھ سے تیر ا ہر خواب پورا کرنے کی طالب ہوتی
تیر ا مجھ میں ٹھہرنا یوں ہوتا
کہ جیسے سیماب ہو دست دعا کا پیکر
تیری آغوش میں میں بکھرتی رہتی کہیں دور تلک
میری سانسوں کی تھرتھراہٹ
تیر ی دھڑکن میں ٹھہر جاتی
جیسے خوشبو ہو تحلیل ہوا میں
تو جب میری زلفوں کی اسیری کو رہائی دیتا
میرے بالو ں میں تیری انگلیاں اپنا اثر چھوڑتیں یوں
کہ جیسے گرداب سے مچل کے نکلتا ہو ا
قیامت خیز طوفان
میں تیرے اس نقش پا میں
ہر روشنی پا لوں زندگی کی
اپنا آپ یوں وقف کردوں تیرے واسطے
جیسے نم آنکھوں سے شام غم ڈھل جاتی ہے
صبح بہاراں لا کر
میری بے تاب سی خواہش
فقط اتنی سی
سمٹ جائیں دوسرے کی آغوش میں
کہ۔۔ تو مجھ سے جدا نہ لگتا، میں تجھ سے جدانہ لگتی
نہ میرا ہو نام الگ تجھ سے،
نہ تیرا نام ہو مجھ سے الگ
اس خواہش کی تکمیل میں ہی جی جاؤ ں میں
وہ لمحے ٹھہر جائیں یو ں سدا کے لیے ایسے
آب گہر چھپ جائیں آنکھوں میں جیسے
تو بس نور مجسم کا پیکر ٹھہر جائے
میری حیات بس تیرے واسطے گزر جائے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






