کچھ تو مجھ پر بھی تُو نظر کر دے
" زِیر ہوں میں مجھے زَبر کر دے "
چند لفظوں میں جو سمجھ آئے
بات اتنی تو مختصر کردے
دل میں اپنے مجھے بسا لے وہ
دل کو اس کے تو میرا گھر کر دے
لوگ سچے یہاں پہ جو بھی ہیں
ان کو میرا تو ہمسفر کر دے
جا مجھے چھوڑ کر چلی جا تو
قصہ یہ بھی تو مختصر کر دے
جس نے برباد کر دیا مجھ کو
مولا اس کو بھی در بدر کر دے
میری ہو جائے بد دعا یہ غلط
مولا اس کو بھی معتبر کر دے