خواہشوں کے پھول ہی چنتے رہے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Moscowخواہشوں کے پھول ہی چنتے رہے
روز اک مالا نئی بنتے رہے
دیکھتے ہی رہ گےٴ شب بھر گلی
چاپ تیرے پاؤں کی سنتے رہے
ہے یہاں بھی مصر کا بازار سا
سب حسیں سکوں میں ہی تلتے رہے
زندگی ایسی غزل تھی بیٹھ کر
جس پہ اہل_ علم سر دھنتے رہے
ہم بقولِ یار تھے خوشبو کوئی
وہ ہوا تھا اور ہم گھلتے رہے
ریزہ ریزہ ہو گیا وہ خواب بھی
جس کی ہم دہلیز پر ملتے رہے
More Love / Romantic Poetry






