خواہشوں کے پھول ہی چنتے رہے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Moscow

خواہشوں کے پھول ہی چنتے رہے
روز اک مالا نئی بنتے رہے

دیکھتے ہی رہ گےٴ شب بھر گلی
چاپ تیرے پاؤں کی سنتے رہے

ہے یہاں بھی مصر کا بازار سا
سب حسیں سکوں میں ہی تلتے رہے

زندگی ایسی غزل تھی بیٹھ کر
جس پہ اہل_ علم سر دھنتے رہے

ہم بقولِ یار تھے خوشبو کوئی
وہ ہوا تھا اور ہم گھلتے رہے

ریزہ ریزہ ہو گیا وہ خواب بھی
جس کی ہم دہلیز پر ملتے رہے
 

Rate it:
Views: 324
20 Feb, 2014