خواہشیں اپنی دبانے بھی نہیں دیتا ہے
خواب پلکوں پے سجانے بھی نہیں دیتا ہے
یہ تکبر ہے یا پھر کوئی ادا ہے اس کی
روٹھ جاتا ہے منانے بھی نہیں دیتا ہے
یاد بن کر وہ مرے ذہن میں آجاتا ہے
مجھ کو تنہائی میں جانے بھی نہیں دیتا ہے
اک مرا پیشہ جو کہتا ہے کہ ہجرت کر لے
اک تیرا پیار جو جانے بھی نہیں دیتا ہے
آنکھوں آنکھوں میں چُرا لیتا ہے دل کو عالم
اور مجھے شور مچانے بھی نہیں دیتا ہے